کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 141
(ترجمہ) ’’جو تم میں سے بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہو تو (اس پر بال اترانے کا) بدلہ ہے روزے یا خیرات یا قربانی سے۔‘‘ صحابہ کرام حضرت کعب کو اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’میں دیکھتا ہوں کہ تم بڑی تکلیف میں ہو، لہٰذا تم سر منڈوا لو اور فدیہ میں تین روزے رکھو یا ایک فرق پیمانہ کے برابر کھانا چھ آدمیوں کو بطور صدقہ دے دو یا جو قربانی میسر ہو تو وہ قربانی کر دو، انہوں نے حکم کی تعمیل کی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مختلف درختوں کے سایوں میں قیام کرنے کے لئے پھیل گئے، اور اسی اثناء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان کو بات چیت کرنے کے لئے سفیر کے طور پر مکہ روانہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام کے لئے حضرت عثمان کا انتخاب اس لئے کیا کہ مکہ والوں کے نزدیک ان سے زیادہ کوئی معزز نہ تھا۔ حضرت عثمان کی روانگی کے کچھ عرصہ بعد ان کی شہادت کی افواہ پھیل گئی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر سننے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر مسلمانوں سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا بدلہ لینے کے لئے لڑنے مرنے پر بیعت لی۔ اس بیعت کو بیعت رضوان کہتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلے جا رہے ہیں۔ تو اپنے بیٹے حضرت عبداللہ سے کہا جاؤ دیکھو یہ کیا معاملہ ہے اور فلاں انصاری سے میرا گھوڑا بھی لیتے آنا۔ حضرت عبداللہ روانہ ہوئے۔ دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیعت لے رہے ہیں۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فوراً بیعت لی، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خبر دی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس وقت ہتھیار پہن رہے تھے۔ وہ گئے اور انہوں نے بھی جا کر بیعت کی۔ مسلم کے الفاظ (پھر حضرت عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کو سہارا دیا) لوگ بیعت کرتے رہے یہاں تک کہ تقریباً پندرہ سو