کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 137
کے پاس آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم لوگوں کا کیا حال ہے؟ لوگوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! ہمارے پاس نہ وضو کے لئے پانی ہے نہ پینے کے لئے پانی ہے سوائے اس پانی کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لوٹے میں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لوٹے میں اپنا ہاتھ رکھ دیا۔ یکایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے چشموں کی طرح پانی جوش مارنے لگا۔ تمام لوگوں نے پانی پیا اور وضو بھی کیا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ تم اس دن کتنے آدمی تھے؟ کہنے لگے اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی کافی ہو جاتا، ہم اس دن پندرہ سولہ سو کے قریب تھے۔ (3) سفر جاری تھا، سوائے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے تمام صحابہ کرام احرام باندھے ہوئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ دشمن مقام غیقہ میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا تم ساحل کے کنارہ کنارہ چلو اور مجھ کو آ کر ملو انہوں نے ایسا ہی کیا جب وہ مقام قاصر میں پہنچے تو سب نے پڑاؤ کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کچھ آگے جا کر ٹھہر گئے۔ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے اپنی جوتی سی رہے تھے کہ اتنے میں صحابہ کرام کو ایک جنگلی گدھا دکھائی دیا۔ احرام کی وجہ سے وہ خود اس کو شکار نہیں کر سکتے تھے اور حضرت ابو قتادہ کو بھی نہ بتا سکتے تھے، اگرچہ وہ چاہ رہے تھے کہ کاش حضرت ابو قتادہ اسے دیکھ لیں ان میں سے بعض ابو قتادہ کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگے۔ اتفاقاً حضرت ابو قتادہ نے منہ موڑا تو انہیں گدھا دکھائی دیا۔ وہ پہاڑوں پر چڑھنے کے لئے مشتاق تھے۔ انہوں نے اپنے گھوڑے پر زین کسا اور اس پر سوار ہو گئے۔ جلدی میں کوڑا اور نیزہ لینا بھول گئے۔ انہوں نے صحابہ کرام سے کہا ’’نیزہ اور کوڑا مجھے دے دو‘‘ صحابہ کرام نے کہا: اللہ کی قسم! ہم تمہاری کسی قسم کی بھی مدد نہیں کریں گے۔ حضرت ابو قتادہ کو غصہ آ گیا۔ گھوڑے سے اترے اور دونوں