کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 136
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خوشخبری صحابہ کرام کو سنائی، پھر ذوالقعدہ کے مہینہ میں صحابہ کرام کے ساتھ عمرہ کے ارادے سے مکہ روانہ ہوئے۔ صحابہ کرام کی تعداد 1400 سے زائد تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ پہنچے تو اپنی قربانی کو قلادہ پہنا دیا۔ اس کو خون آلود کیا اور پھر عمرہ کے لئے احرام باندھ لیا۔ احرام باندھنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خزاعہ قبیلہ کے ایک شخص کو جاسوس بنا کر روانہ کیا اور آپ روانہ ہو گئے، جب آپ مقام غدیر الاسقاط پر پہنچے تو وہ جاسوس واپس آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا۔ اس نے کہا: قریش نے آپ سے لڑنے کے لئے جماعتیں اکٹھی کی ہیں اور حبشیوں کو اپنی مدد کے لئے بلا لیا ہے۔ وہ آپ سے لڑیں گے اور آپ کو بیت اللہ جانے سے روکیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: اے لوگو مجھے مشورہ دو کیا تمہاری رائے ہے کہ میں کافروں کو جا کر غارت کر دوں۔ جو ہمیں بیت اللہ جانے سے مانع ہوں اور ان کے اہل و عیال کو قیدی بنا لوں، اگر وہ ہمارا مقابلہ کریں گے تو اللہ عزوجل ہماری مدد کرے گا (اور ہمیں ان کے شر سے بچائے گا) جس طرح اس نے ہمارے جاسوس کو ان کی شر سے بچایا اور اگر وہ مقابلہ نہ کریں تو ہم انہیں لٹے ہوئے اور بھاگے ہوئے لوگوں کی طرح (شکست خوردہ) چھوڑ دیں گے، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ تو بیت اللہ کے ارادے سے آئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منشاء کسی کو قتل کرنا یا کسی سے لڑنا تو نہیں ہے، آپ چلیں تو سہی اگر کوئی ہمیں روکے گا تو ہم ان سے لڑیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کا نام لے کر چلو‘‘ (2) راستہ میں ایک جگہ لوگوں کو پیاس لگی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک لوٹا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا، پھر لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم