کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 130
آسانی قریب سے ان کی عیادت و تیمارداری کر سکیں۔ حضرت سعد خیمہ میں قیام پذیر ہو گئے۔ ایک دن انہوں نے اس طرح دعا کی کہ ’’اے اللہ تو جانتا ہے کہ مجھے کسی سے جہاد کرنا اتنا محبوب نہیں جتنا کہ اس قوم سے ہے جس نے تیرے رسول کی تکذیب کی اور ان کو مکہ سے نکالا۔ اے اللہ! میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہم میں اور ان کفار قریش میں اب لڑائی نہیں ہو گی۔ اگر آئندہ لڑائی ہونی ہے تو تو مجھے باقی رکھ تاکہ تیرے راستہ میں ان سے جہاد کروں‘‘ اور اگر تو نے ان سے اب لڑائی کو ختم کر دیا ہے تو اس زخم کو جاری کر دے اور میری موت اس میں واقع کر دے۔‘‘ اس دعا کے بعد ان کے سینے سے خون جاری ہو گیا۔ مسجد میں بنو غفار قبیلہ کا بھی خیمہ تھا۔ خون بہتے بہتے ان کے خیمہ میں پہنچ گیا۔ وہ لوگ گھبرا گئے اور کہنے لگے: اے خیمہ والو! یہ کیا چیز ہے جو تمہاری طرف سے آ رہی ہے، تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ حضرت سعد کے زخم سے خون بہہ رہا ہے، خون بہتا رہا اور اسی حالت میں حضرت سعد کا انتقال ہو گیا۔ (39) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان کی موت سے رحمان کا عرش حرکت میں آ گیا۔‘‘ (40) بنو قریظہ کی فتح کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اموال مومنین میں تقسیم کر دئیے۔ کھجور کے درخت جو انصار نے مہاجرین کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کئے تھے۔ ان میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کی فتح کے موقع پر انصار کو واپس کر دئیے تھے۔ جو باقی رہ گئے انہیں بنو قریظہ کی فتح کے بعد واپس کر دیا۔ (41) حضرت انس کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ پر فتح پائی اور ان کے باغات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبضے میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے عطیات کو واپس کرنا شروع کر دیا اور جب