کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 129
سعد مسجد میں آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ لوگ تمہارے فیصلہ پر اترے ہیں‘‘ حضرت سعد نے کہا: ’’میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان کے لڑنے والے قتل کر دئیے جائیں، ان کی عورتوں کو اور بچوں کو قیدی بنا لیا جائے اور ان کے اموال تقسیم کر لئے جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم نے اللہ بادشاہ (حقیقی) کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔‘‘ (37) حضرت سعد بن معاذ کے فیصلہ کے مطابق مسلمانوں نے لڑنے والے مردوں کو قتل کر دیا اور باقی کو قیدی کر لیا۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہودیوں کے مال و متاع اور زمینوں کا وارث بنا دیا۔ (فَرِيقًا تَقْتُلُونَ وَتَأْسِرُونَ فَرِيقًا ﴿٢٦﴾) (سورۃ الاحزاب: آیت 26) ’’ایک گروہ کو تم قتل کرتے ہو اور ایک گروہ کو تم اپنا قیدی بناتے ہو۔‘‘ (وَأَوْرَثَكُمْ أَرْضَهُمْ وَدِيَارَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ وَأَرْضًا لَّمْ تَطَئُوهَا ۚ وَكَانَ ا للّٰهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا ﴿٢٧﴾) (سورۃ الاحزاب: آیت 27) ’’اور (اے مسلمانو!) اللہ نے ان کی زمینوں اور ان کے گھروں اور ان کے مال و اسباب کا تمہیں وارث بنا دیا اور ایسی زمین کا جس پر تم نے قدم (ابھی) نہ رکھا اللہ جو چاہے اس پر قادر ہے۔‘‘ بنو قریظہ سے فارغ ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت سے فرمایا: ’’کفار کی ہجو بیان کرو۔ بےشک جبرئیل بھی تمہارے ساتھ ہیں۔‘‘ (38) حضرت سعد بن معاذ جنگ خندق میں زخمی ہو گئے تھے۔ اسی حالت میں وہ بنو قریظہ کے معاملہ میں فیصلہ کرنے کے لئے مسجد نبوی میں تشریف لائے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے مسجد میں خیمہ لگوایا تاکہ آپ با