کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 128
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا محاصرہ کیا۔ جونہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاصرہ کیا تو اللہ نے ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا جیسا کہ قرآن حکیم میں ہے: (وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ) (سورۃ الاحزاب: آیت 26) ’’اور ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا۔‘‘ قرآن مجید نے واضح الفاظ میں ذکر فرمایا ہے کہ بنو قریظہ نے بیرونی حملہ آوروں کی امداد کی تھی۔ اور اسی وجہ سے انہیں ان کے قلعوں سے نکال دیا گیا۔ (وَأَنزَلَ الَّذِينَ ظَاهَرُوهُم مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن صَيَاصِيهِمْ) جن اہل کتاب نے ان دشمنان اسلام کی مدد کی تھی اللہ نے ان کے قلعوں سے انہیں اتار لیا۔ گویا کہ بنو قریظہ نے جنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جب بیرونی حملہ آور اپنی کامیابی سے مایوس ہو گئے تو ان حالات میں وہ فوراً محاصرہ چھوڑ کر اپنے شہر کی طرف روانہ ہو گئے اور بنو قریظہ تن تنہا اپنے قلعوں میں جا بیٹھے۔ مسلمانوں نے انہیں ان کے قلعوں سے نکلنے پر مجبور کر دیا۔ قلعوں سے اترتے وقت انہوں نے یہ شرط منظور کر لی کہ ان کے حق میں جو فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں وہ انہیں قبول ہو گا۔ (34) لیکن بعد میں انہوں نے حضرت سعد بن معاذ کے فیصلہ پر اترنے کو ترجیح دی (35) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی درخواست کو قبول کر لیا اور حضرت سعد کو حکم بنا دیا۔ (36) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو بلوایا۔ حضرت سعد گدھے پر سوار ہو کر حاضر ہوئے جب وہ مسجد کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا: ’’اپنے سردار کے استقبال کے لئے جاؤ‘‘ حضرت