کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 127
واسطے دے کر اتنے زبردست لشکر کی آمد اور مسلمانوں کے قلع قمع کے ایسے سبز باغ دکھائے کہ بنی قریظہ نے عہد نامہ ختم کر ڈالا۔ جنگ خندق کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیار اتار دئیے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہتھیار اتارنے کے بعد حضرت جبرئیل اپنے سر سے خاک جھاڑتے ہوئے آئے اور کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیار اتار دئیے۔ اللہ کی قسم ہم نے تو ابھی نہیں اتارے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کی طرف چلئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کہاں؟‘‘ حضرت جبرئیل نے بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ (30) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: ’’بنو قریظہ کی طرف چلو اور تم میں سے کوئی عصر کی نماز نہ پڑھے جب تک بنو قریظہ (کی بستی) نہ پہنچ جائے، صحابہ روانہ ہوئے۔ بعض لوگوں کو نماز عصر کا وقت راستہ میں آ گیا ان میں سے بعض نے کہا ہم نماز نہیں پڑھیں گے جب تک بنو قریظہ (کی بستی) نہ پہنچ جائیں۔ بعض نے کہا نہیں ہم تو نماز راستہ ہی میں پڑھیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منشاء یہ نہیں تھا (کہ نماز قضا ہو جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منشاء تو یہ تھا کہ ہم وہاں پہنچنے میں عجلت سے کام لیں) جب ان لوگوں کی ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں سے کسی کو برا نہیں کہا۔ (31) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو قریظہ کی بستی میں پہنچے۔ فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ فرشتوں کے لشکر کے چلنے سے کوچہ غنم میں گرد اڑتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی (32) جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے کہ بنو قریظہ خفیہ طور پر مشرکین کی مدد کر رہے تھے۔ یہ وہی بنو قریظہ ہیں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہ کرم بنو نضیر کے ساتھ جلا وطن نہیں کیا تھا۔ انہوں نے احسان فراموشی کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور مومنین سے (خفیہ طور پر) جنگ کی۔ (33) بحکمِ الٰہی رسول