کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 125
کو طوفان برق و بار ان پر نمودار ہوا، جھکڑ چلنے لگے۔ ریت اڑنے لگی۔ دشمنوں کے خیمے اڑ گئے۔ طنابیں ٹوٹ گئیں، اونٹ بھاگ گئے۔ گھوڑے بدک گئے۔ چولہے الٹ گئے۔ خاک ہی خاک۔ ہنگامہ مچ گیا۔ میدان محشر کا نقشہ کھینچ گیا۔ اللہ نے اپنے اس احسان کو جتلایا: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَاءَتْكُمْ جُنُودٌ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا وَجُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا ۚ وَكَانَ ا للّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا ﴿٩﴾) (25) ’’اے ایمان والو! اپنے اوپر اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب کافروں کی فوجیں تم پر آ پہنچیں تو ہم نے ان پر آندھی بھیجی اور (فرشتوں کے) لشکر جنہیں تم نے نہ دیکھا اور اللہ تمہارے سب کاموں کو خوب دیکھتا ہے۔‘‘ حضرت جبرئیل اور دوسرے فرشتے ہتھیار پہنے ہوئے مومنین کی مدد کے لئے میدان جنگ میں آ گئے۔ لڑتے لڑتے حضرت جبرئیل کا سر خاک سے چھپ گیا۔ (26) نصرت الٰہی سے کافروں کے پیر اُکھڑ گئے۔ اللہ نے کفار کو خوب اچھی طرح ذلیل کیا۔ ((وَرَدَّ ا للّٰهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا ۚ وَكَفَى ا للّٰهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ ا للّٰهُ قَوِيًّا عَزِيزًا ﴿٢٥﴾)) (سورۃ الاحزاب: آیت 25) ’’اللہ نے کافروں کو (مدینہ سے نامراد) لوٹا دیا۔ ان کے دلوں کی جلن کے ساتھ کہ انہیں کچھ بھی بھلائی ہاتھ نہ آئی۔ اور اللہ نے ایمان والوں کی کفایت فرما دی قتال سے۔ اللہ بڑی قوت والا، بڑی عزت والا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے باد صبا سے مدد دی گئی اور قوم عاد کو باد بور سے ہلاک کیا گیا تھا۔ پھر فرمایا اب ہم کفار پر حملہ کریں گے۔ کفار ہم پر حملہ نہ کر سکیں گے۔ (28) تاریخ شاہد ہے کہ پھر کفار حملہ نہ کر سکے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کے سوا کوئی الٰہ (معبود)