کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 122
کر دئیے اور یہ اللہ پر کچھ مشکل نہیں۔‘‘ ایک نوجوان مسلم بھی اس جنگ میں شریک تھے۔ ان کی نئی نئی شادی ہوئی تھی وہ روزانہ دوپہر کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے کر اپنے گھر آیا کرتے تھے۔ ایک دن انہوں نے حسب معمول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے ہتھیار لے جاؤ کیونکہ مجھے خطرہ ہے کہ بنو قریظہ کہیں تمہیں نقصان نہ پہنچائیں‘‘ انہوں نے تعمیل کی اور اپنے ہتھیار لے کر روانہ ہوئے۔ جب گھر پہنچتے ہیں تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کی بیوی دروازہ کے دونوں کواڑوں کے درمیان کھڑی ہیں۔ انہوں نے غیرت سے اپنا نیزہ انہیں مارنے کے لئے اٹھایا۔ بیوی نے کہا اپنے نیزہ کو سنبھالو اور اندر جا کر دیکھو تو تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ میں کیوں باہر کھڑی ہوں۔ وہ نوجوان صحابی اندر گئے۔ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک بڑا سانپ کنڈلی مارے ہوئے بستر پر بیٹھا ہے۔ انہوں نے اس پر نیزہ اٹھایا اور نیزہ میں اس کو پرو لیا۔ پھر اندر سے نکلے اور نیزہ مکان کے صحن میں گاڑ دیا۔ وہ سانپ اس پر لوٹ پوٹ ہوتا رہا۔ پھر یہ نہ معلوم ہو سکا کہ وہ سانپ پہلے مرا یا وہ نوجوان مسلمان۔ صحابہ کرام نے اس نوجوان کی موت کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنائی اور سارا واقعہ بیان کیا۔ پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ اسے زندہ کر دے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ساتھی کے لئے مغفرت کی دعا کرو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ میں کچھ جن رہتے ہیں جو مسلمان ہو گئے ہیں لہٰذا جب کسی سانپ کو دیکھو تو تین دن تک اسے خبردار کرو، اگر اس کے بعد بھی وہ دکھائی دے تو اسے مار ڈالو اس لئے کہ وہ شیطان بھی کافر (جن) ہے اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جاؤ اپنے بھائی کو دفن کرنے کا انتظام کرو‘‘۔ (18)