کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 120
تم موت یا قتل سے بھاگو اور اس وقت تم فائدہ نہ پہنچاؤ گے مگر تھوڑا۔ فرما دیجئے تمہیں کون بچائے گا اللہ سے اگر وہ تمہیں تکلیف پہنچانا چاہے یا تم پر رحمت کا ارادہ فرمائے وہ اپنے لئے اللہ کو چھوڑ کر کسی کو حمایت کرنے والا نہ پائیں گے اور نہ کوئی مددگر۔‘‘ منافقوں نے مومنوں کے ایمان میں تذبذب پیدا کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ان کی حوصلہ شکنی کی پوری کوشش کی تاہم منافقین کی تمام کاوشیں بےسود و بےکار ہی ثابت ہوئیں بلکہ مسلمان پوری استقامت کے ساتھ ایمان کی شاہراہ پر گامزن رہے جونہی انہوں نے کفار کو میدان جنگ میں آتے ہوئے دیکھا تو پکار اٹھے: (وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَـٰذَا مَا وَعَدَنَا ا للّٰهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ ا للّٰهُ وَرَسُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا ﴿٢٢﴾مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا ا للّٰهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ﴿٢٣﴾ لِّيَجْزِيَ ا للّٰهُ الصَّادِقِينَ بِصِدْقِهِمْ وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ إِن شَاءَ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ ا للّٰهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿٢٤﴾) (16) (ترجمہ) ’’اور جب مسلمانوں نے (کافروں کے) لشکر دیکھے (تو) کہنے لگے یہ ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ فرمایا اور اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا اور اس نے ان کے لئے نہ زیادہ کیا۔ مگر ایمان (کی قوت) اور مان لینے کو۔ ایمان والوں میں سے کچھ ایسے (قوی) مرد ہیں۔ جنہوں نے سچا کر دیا اس عہد کو جو اللہ سے کیا تھا تو ان میں سے کوئی (جہاد میں شریک ہو کر) اپنی نذر پوری کر چکا۔ اور ان میں سے کوئی انتظار کر رہا ہے اور انہوں نے (اپنے وعدہ میں کچھ بھی) ردوبدل نہیں کیا۔ تاکہ اللہ سچوں کو ان کے سچ کا (بہترین) اجر عطا فرمائے اور منافقوں کو عذاب دے اگر چاہے یا (انہیں توبہ کی توفیق عطا فرما کر) ان پر