کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 119
والے اٹھ جاؤ‘‘ (14) کفار کی کثرت سے منافقین گھبرا گئے۔ اللہ نے ان کے کردار اور بدنیتی کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے: (وَإِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا ا للّٰهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا غُرُورًا ﴿١٢﴾ وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا ﴿١٣﴾ وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَآتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوا بِهَا إِلَّا يَسِيرًا ﴿١٤﴾ وَلَقَدْ كَانُوا عَاهَدُوا ا للّٰهَ مِن قَبْلُ لَا يُوَلُّونَ الْأَدْبَارَ ۚ وَكَانَ عَهْدُ الِلّٰهِ مَسْئُولًا ﴿١٥﴾قُل لَّن يَنفَعَكُمُ الْفِرَارُ إِن فَرَرْتُم مِّنَ الْمَوْتِ أَوِ الْقَتْلِ وَإِذًا لَّا تُمَتَّعُونَ إِلَّا قَلِيلًا ﴿١٦﴾ قُلْ مَن ذَا الَّذِي يَعْصِمُكُم مِّنَ الِلّٰهِ إِنْ أَرَادَ بِكُمْ سُوءًا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً ۚ وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللّٰه وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴿١٧﴾) (15) (ترجمہ) ’’اور جب کہا منافقوں نے اور ان لوگوں نے جن کے دلوں میں (شک کی) بیماری تھی کہ اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے (فتح) کا وعدہ نہیں کیا تھا مگر دھوکہ دینے کے لئے اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا اے مدینہ والو تمہارے ٹھہرنے کی کوئی جگہ نہیں تو تم واپس چلے جاؤ اور ان میں سے ایک گروہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) سے یہ کہہ کر اجازت مانگی بےشک ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں حالانکہ وہ غیر محفوظ نہ تھے وہ تو بھاگنا ہی چاہتے تھے۔ اور اگر مدینہ کے اطراف سے ان پر فوجیں داخل کر دی جاتیں پھر ان سے شرک طلب کیا جاتا وہ ضرور ان کی مراد پوری کر دیتے اور اس میں تاخیر نہ کرتے مگر بہت تھوڑی اور بےشک وہ اس سے پہلے اللہ سے ضرور عہد کر چکے تھے کہ پیٹھ پھیر کر نہ بھاگیں گے اور اللہ کے ساتھ کیا عہد ضرور پوچھا جائے گا۔ فرما دیجئے تمہیں بھاگنا ہرگز نفع نہ دے گا اگر