کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 116
تم پتیلی سے سالن بھی نکالتے جانا۔ یہ کہہ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کہا: اندر چلے آؤ اور ایک دوسرے سے مزاحمت نہ کرو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کھانا کھلانا شروع کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روٹی توڑتے اور گوشت اس پر رکھ کر لوگوں کو کھانے کے لئے دے دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی پتیلی میں سے سالن اور تنور سے روٹی نکالتے تھے۔ نکالنے کے بعد فوراً پتیلی اور تنور کو ڈھانک دیتے۔ اس طرح آپ روٹی سالن لوگوں کے سامنے رکھتے اور جب وہ فارغ ہو جاتے تو دسترخوان اٹھا لیتے اور پھر دوسروں کے سامنے بچھا دیتے۔ یہی ہوتا رہا یہاں تک کہ سب کا پیٹ بھر گیا۔ پتیلی سے ابھی سالن ابل رہا تھا آٹے کی روٹیاں پک رہی تھیں لیکن وہ کم نہ ہوا تھا۔ ایک ہزار آدمی کھا چکے تھے لیکن کھانا ابھی باقی تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جابر کی بیوی سے فرمایا کہ تم بھی کھاؤ اور تحفہ اوروں کے ہاں بھی بھیجو کیونکہ ہم سب ہی بھوکے ہیں۔ (8) جبل اُحد کا مشرقی و مغربی رخ ہے۔ یہ خندق مقام شیخین سے شروع ہو کر جبل سلع کے مغربی حصہ تک کھودی گئی۔ بعد میں مزید بڑھا کر بطحان اور وادی رانونا کے مقام اتصال تک پہنچائی گئی، یہ لمبائی ساڑھے تین میل ہوتی ہے۔ چوڑائی اتنی تھی کہ گھڑ سوار کے لئے بھی اس پر سے جست لگانا ناممکن تھا گہرائی اتنی تھی کہ تری نکل آئی۔ علامہ شبلی نے گہرائی پانچ گز لکھی ہے۔ خندق کھودنے کے لئے جبل سلع کے دامن میں پڑاؤ ڈالا گیا۔ سرخ چمڑے کا خیمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لگایا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بہ نفس نفیس خندق کھودنے میں شریک تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خندق کی مٹی اٹھا اٹھا کر لا رہے تھے۔ اور باوجود اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ پر بکثرت بال تھے۔ آپ صلی اللہ