کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 115
تھے۔ انہوں نے انہیں پیسنا شروع کر دیا۔ حضرت جابر نے بکری کے بچے کو ذبح کیا، گوشت کو پتیلی میں ڈال کر پکنے کے لئے آگ پر رکھ دیا، جو پیسنے کے بعد ان کی بیوی آٹا گوندھنے لگیں۔ حضرت جابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے روانہ ہوئے۔ بیوی نے کہا: ’’مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کے سامنے رسوا نہ کرنا‘‘ حضرت جابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور چپکے سے کہا: ’’اے اللہ کے رسول! میرے پاس کچھ کھانا ہے، آپ ایک دو آدمیوں کے ساتھ تشریف لے چلئے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کتنا کھانا ہے‘‘ حضرت جابر نے کھانے کی تعداد بتائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ تو بہت ہے اور بڑا پاکیزہ ہے۔ جاؤ اپنی بیوی سے کہو میرے آنے سے پہلے پتیلی نہ اتاریں نہ روٹی پکائیں اگر تنور میں روٹیاں لگا دی ہوں تو انہیں نہ اتاریں‘‘ یہ فرما کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے فرمایا: ’’اے خندق والو! جابر رضی اللہ عنہ نے کھانا پکایا ہے لہٰذا جلدی چلو‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرماتے ہی مہاجرین اور انصار سب چلنے کے لئے تیار ہو گئے۔ حضرت جابر فوراً اپنی بیوی کے پاس پہنچے اور کہنے لگے: ’’وائے افسوس! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان تمام مہاجرین اور انصار کے ساتھ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں خندق کھود رہے ہیں تشریف لا رہے ہیں۔ بیوی نے کہا کیا تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تھا کہ ’’کھانا کس قدر ہے‘‘ حضرت جابر نے کہا: ’’ہاں‘‘ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جابر کے پاس پہنچ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کیا تم نے وہ کام جس کے متعلق میں نے کہا تھا کر لیا۔‘‘ حضرت جابر کی بیوی نے کہا: ’’ہاں‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹے اور برتن میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا کی۔ پھر حضرت جابر کی بیوی سے فرمایا کہ ایک روٹی پکانے والی کو بلاؤ جو تمہارے ساتھ روٹی پکائے اور