کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 113
تھے۔ (5) مہاجرین اور انصار اس کام میں مشغول تھے۔ ان کے پاس نہ غلام تھے نہ مزدور کہ وہ اس کام کو سرانجام دیتے، صبح کا وقت تھا، سردی کا دن تھا۔ صحابہ کرام خندق کھود رہے تھے کہ اسی اثناء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی حالت دیکھی کہ فاقہ سے دوچار ہیں۔ لیکن محنت و مشقت کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللهم ان العيش عيش الآخرة فاغفر للانصار والمهاجرة‘‘۔ ترجمہ: ’’اے اللہ! عیش تو درحقیقت آخرت کا عیش ہے۔ اے اللہ! انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب میں صحابہ کرام یہ پڑھتے تھے۔ (ترجمہ) ’’ہم وہ ہیں کہ جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اس بات کی بیعت کی کہ ہم جب تک باقی رہیں گے ہمیشہ جہاد کرتے رہیں گے۔ ہم وہ ہیں کہ جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اس بات کی بیعت کی کہ ہم جب تک زندہ ہیں ہمیشہ جہاد کرتے رہیں گے۔ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اس بات کی بیعت کی ہے کہ ہم جب تک زندہ ہیں (جہاد کرتے رہیں گے) ہمیشہ اسلام پر قائم رہیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواب میں فرماتے ہیں: (اللَّهُمَّ إنَّه لا خَيْرَ إلَّا خَيْرُ الآخِرَهْ... فَبَارِكْ في الأنْصَارِ وَالمُهَاجِرَهْ) (ترجمہ) ’’اے اللہ! کوئی عیش (حقیقی) نہیں سوائے آخری کے عیش کے (اے اللہ) انصار اور مہاجرین کو عزت عطا فرما۔ اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح فرماتے۔‘‘ (اللهم لا عيش الا عيش الآخرة فاصلح الانصار والمهاجرة)