کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 112
وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ہم نے آپ کے گھوڑے کو مثل دریا کے تیز پایا۔ اس کے بعد وہ گھوڑا کسی گھوڑے سے پیچھے نہ رہتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس طرح تن تنہا آدھی رات کو اس آواز کی طرف چلے جانا بہادری کی زبردست علامت ہے۔ اس لئے حضرت انس رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر تھے۔ (3) حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم دشمن کے آنے کی خبر سن کر ابو طلحہ کے ایک گھوڑے پر سوار ہوئے۔ اس گھوڑے کو مندوب کہا جاتا تھا۔ باہر نکل کر دیکھا تو خوف و گھبراہٹ کی کوئی چیز نہ پائی۔ تو آ کر فرمایا کہ کوئی گھبراہٹ کی بات نہ تھی میں نے اس گھوڑے کو واقعی دریا کی طرح تیز دوڑایا تھا۔ ایک رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے باہر گشت کرتے ہوئے کافی دیر تک جاگتے رہے۔ جب آپ مدینہ منورہ تشریف لائے تو فرمایا: ’’کاش آج رات کو میرے صحابہ میں سے کوئی صالح شخص میری چوکیداری کرتا‘‘ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ سنے تو فوراً ہتھیار پہن کر حاضر ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیار کی آواز سنی تو فرمایا: ’’یہ کون ہے؟‘‘ حضرت سعد نے کہا: ’’میں سعد بن ابی وقاص ہوں، میں آپ کی چوکیداری کرنے آیا ہوں‘‘ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اطمینان سے سو گئے۔ (4) جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کافروں کے حملہ کرنے کا یقین ہو گیا تو مردم شماری کے بعد دوسرا حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیا کہ مدینہ کے ارد گرد خندق کھودی جائے۔ صحابہ نے خندق کھودنی شروع کر دی، خندق میں مٹی نکال کر وہ اپنی پیٹھوں پر لادتے تھے اور پھر اسے باہر لے جا کر ڈال دیتے