کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 107
شک وہ بہت ہی برے کام کر رہے ہیں۔ یہ اس وجہ سے کہ وہ (زبان سے) ایمان لائے پھر انہوں نے (دل کا) کفر ظاہر کیا۔ تو ان کے دلوں پر مہر کر دی تو وہ کچھ نہیں سمجھ سکتے اور اے مخاطب جب تو انہیں دیکھے تو ان کے قدوقامت تجھے پسندیدہ نظر آئیں اور اگر وہ بات کریں تو ان کی بات تو غور سے سنے گا گویا کہ وہ لکڑی کی شہتیریں ہیں دیوار کے سہارے کھڑی کی ہوئیں۔ ہر اونچی آواز کو وہ اپنے اوپر سمجھتے ہیں وہی (سخت زہریلے) دشمن ہیں۔ تو ان سے بچتے رہو ان پر اللہ کی ماہ کہاں بھٹکتے پھرتے ہیں۔ چونکہ آپ رحمۃ للعالمین تھے۔ آپ نے اس ناطے منافقین کو بلوایا۔ تاکہ ان کے لئے اللہ سے بخشش کی دعا مانگیں۔ منافقین نے متکبرانہ انداز میں اپنے سر مٹکا دئیے۔ اللہ نے ان کے اس متکبرانہ اور معاندانہ روئیے کو قرآن میں یوں بیان فرمایا: (وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ ا للّٰهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ ﴿٥﴾ سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ أَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ لَن يَغْفِرَ ا للّٰهُ لَهُمْ ۚ إِنَّ ا للّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ﴿٦﴾ هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ ا للّٰهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّواۗ وَلِلّٰهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَـٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ ﴿٧﴾ يَقُولُونَ لَئِن رَّجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ ۚ وَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَـٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٨﴾) ’’اور جب ان سے کہا جائے اللہ کے رسول تمہارے لئے مغفرت طلب کریں (تو ازراہ تمسخر) اپنے سر مٹکاتے ہیں۔ اور آپ انہیں دیکھتے ہیں کہ تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیتے ہیں ان پر یکساں ہے کہ آپ ان کے لئے معافی چاہیں یا ان کے لئے معافی نہ چاہیں۔ اللہ انہیں ہرگز معاف نہ فرمائے گا بےشک اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت