کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 104
غزوہ بنو مصطلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنو مصطلق پر حملہ کیا۔ راستہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جابر کو کسی کام کے لیے روانہ کیا۔ جب وہ واپس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سواری پر) نماز پڑھ رہے تھے۔ (حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہیں) انہوں نے کچھ بات کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں سے اشارہ کیا (انہوں نے بات بند کر دی آپ نماز پڑھتے رہے) رکوع و سجود کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر جھکا دیا کرتے تھے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ’’مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کی آواز آ رہی تھی‘‘ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نماز پڑھ رہا تھا اس لئے جواب نہ دے سکا اچھا بتاؤ تم نے وہ کام کر لیا؟‘‘ (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو ساتھ لے کر بنو مصطلق پر اچانک حملہ کر دیا، انہیں آپ کے آنے کی خبر نہ ہوئی۔ جب آپ ان کے پاس پہنچے تو وہ اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑنے والوں کو قتل کر دیا اور باقی کو قید کر لیا۔ ان قیدیوں میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ (2) بعض لوگوں کو عورتوں کی خواہش ہوئی لیکن انہوں نے یہ نہ چاہا کہ ان کی لونڈیاں حاملہ ہوں لہٰذا انہوں نے عزل کا ارادہ کیا۔ پھر انہوں نے سوچا کہ جب