کتاب: بدر سے تبوک تک - صفحہ 101
واقعہ بیئر معونہ سنہ 4ھ زحل، دکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے لوگوں نے (بظاہر مسلمان بن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایسے آدمی طلب کئے جو (تبلیغی جدوجہد میں) ان کی مدد کر سکیں اور ان کو قرآن و سنت کی تعلیم بھی دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر قراء کو جو کہ بڑے ہی فضلاء اور بزرگوار تھے، منتخب فرمایا اور ان کے ساتھ روانہ کر دیا۔ ان میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ماموں یعنی حضرت ام سلیم کے بھائی حضرت حرام بن ملحان اور ایک لنگڑے قاری بھی شامل تھے۔ یہ لوگ دن کے وقت لکڑیاں چن کر لاتے اور ان کو بیچ کر اصحاب صفہ اور فقراء کے لیے کھانا خریدتے، رات کو قرآن حکیم پڑھتے (دین) حاصل کرتے اور نماز (تہجد) پڑھا کرتے تھے۔ مدینہ منورہ سے روانہ ہونے کے بعد جب یہ لوگ بیئر معونہ کے مقام پر پہنچے تو ان لوگوں نے بدعہدی کی۔ جو عہد انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تھا اسے توڑ دیا۔ حضرت حرام رضی اللہ عنہ کو جب ان کی بدعہدی کا علم ہوا تو دو آدمیوں کے ساتھ آگے بڑھ گئے۔ کچھ دور جا کر انہوں نے اپنے ساتھیوں سے جن میں ایک لنگڑے تھے، کہا: ’’تم دونوں میرے قریب چلتے رہنا جب تک کہ میں ان کے پاس پہنچوں۔ اگر کافروں نے مجھے امن دے دیا تو تم میرے قریب ٹھہرے رہنا اور اگر مجھے مار ڈالا تو تم اپنے ساتھیوں کے پاس چلے جانا۔ یہ کہہ کر