کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 94
عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس نے اپنی شدید ضرورت کا شکوہ کیا اور عیال داری کا واسطہ دیا،مجھے رحم آگیا،لہٰذا میں نے اسے پھر چھوڑ دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:خبردار رہنا،اس نے تجھ سے جھوٹ بولا ہے اور وہ پھر آئے گا۔چنانچہ میں تیسری بار اس کی گھات میں بیٹھ گیا۔وہ آیا اور پھر غلہ کی لپیں بھرنے لگا۔میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا:یہ تیسری بار ہے،اب میں تمھیں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر جاؤں گا۔ہر بار تو وعدہ کرتا ہے،نہیں آؤں گا،لیکن پھر آجاتا ہے۔اس نے کہا:اچھا میں تمھیں ایسے کلمات بتاتا ہوں جن سے اللہ تجھے فائدہ دے گا لیکن اس کے بدلے میں مجھے چھوڑ دے۔(میں نے پوچھا)وہ کلمات کیا ہیں ؟ اس نے کہا: ((اِذَا أَوَیْتَ اِلـٰی فِرَاشِکَ فَاقْرَأْ آیَۃَ الْکُرْسِيِّ حَتَّیٰ تَخْتِمَ الْآیَۃَ فَاِنَّکَ لَنْ یَّزَالَ عَلَیْکَ مِنَ اللّٰہِ حَافِظٌ،وَلَا یَقْرَبَنَّکَ شَیْطَانٌ حَتَّیٰ تُصْبِحَ)) ’’جب تو(رات کو سونے کے لیے)اپنے بستر پر آئے تو آیۃ الکرسی پڑھ لیا کر،اس کی وجہ سے ایک فرشتہ ساری رات تیری حفاظت کرے گا اور صبح تک شیطان تیرے پاس نہیں آئے گا۔‘‘ (یہ سن کر میں نے)اسے پھر چھوڑ دیا۔صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دریافت کیا:ابو ہریرہ! کل رات تیرے قیدی نے کیا کیا؟ میں نے عرض کیا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس نے کہا:میں تجھے ایسے کلمات سکھاتا ہوں جن سے اللہ تجھے نفع پہنچائے گا،چنانچہ(اس کے بتانے پر)میں نے اسے چھوڑ دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:’’وہ کلمات کیا ہیں ؟‘‘ میں نے عرض کیا:اس نے بتایا کہ جب تو(رات کو)اپنے بستر پر آئے