کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 80
کھولتے جاتے حتیٰ کہ ساری گرہیں کھل گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بالکل شفایاب ہوگئے۔دوسری روایت میں ہے: ((فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ کَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ)) ’’گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم(رسی سے باندھے گئے تھے اور معوذتین پڑھنے کے بعد)آزاد ہوگئے ہیں۔‘‘ اس واقعہ کے بعد وہ شخص(جادو کرنے والا)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا جاتا رہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کبھی اس بات کا ذکر کیا نہ اس کی موت تک اس سے بدلہ لیا۔‘‘(سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،برقم:۲۷۶۱) معوذتین کو یہ مقام بھی حاصل ہے کہ مرض الموت میں انھیں پڑھ کر دم کرنے سے جان کنی کی تکلیف آسان ہوگی۔ان شاء اللہ۔چنانچہ صحیح بخاری،سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ اور موطأ مالک میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو معوذات پڑھ کر اپنے اوپر پھونکتے۔جب(مرض الموت میں)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری شدت اختیار کرگئی تو میں معوذات پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پھونکتی اور برکت کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دستِ مبارک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر پر پھیرتی۔‘‘ (صحیح البخاری:۵۰۱۶) معوذتین کو ایک حدیث میں بے نظیر و بے مثال قرار دیا گیا ہے۔چنانچہ صحیح مسلم،سنن ترمذی،نسائی اور مسند احمد میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَلَمْ تَرَ آیَاتٍ أُنْزِلَتِ اللَّیْلَۃَ لَمْ یُرَ مِثْلُہُنَّ قَطُّ؟{قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ