کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 69
ایسے کہ فجر کی دو سنتوں میں سورۃ الاخلاص اور سورۃ الکافرون کا پڑھنا مستحب ہے۔چنانچہ صحیح ابن حبان اور شعب الایمان بیہقی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((نِعْمَتِ السُّوْرَتَانِ،یُقْرَأُ بِہِمَا فِيْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ{قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ} وَ{قُلْ یَآ أَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ})) (سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ:۱۴۸۰،صحیح الجامع:۶۷۷۳) ’’فجر کی نماز سے پہلے دو رکعتوں میں پڑھی جانے والی دوبہترین سورتیں{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ} اور{قُلْ ٰٓیاََیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ} ہیں۔‘‘ اسی طرح بیت اللہ شریف کا طواف کرنے کے بعد دو رکعت نماز کی پہلی رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورۃ الکافرون اور دوسری میں سورت اخلاص پڑھنا مسنون ہے،کیونکہ سنن ترمذی،نسائی،ابن ماجہ اور سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کی دو رکعتوں میں سے ایک میں سورۂ فاتحہ کے بعد{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ} اور دوسری میں{قُلْ ٰٓیاََیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ} کی تلاوت فرمائی۔‘‘ (سنن الترمذي،کتاب الحج،سنن النسائي:۵/ ۲۳۶،ابن ماجہ:۳۰۷۴،سنن البیہقي:۵/ ۹۱) ایک حدیث پہلے بھی ذکر کی جاچکی ہے جس کی رو سے تین وتروں کی پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۃ الاعلی،دوسری رکعت میں سورۃ الکافرون اور تیسری رکعت میں سورت اخلاص پڑھنی مسنون ہے۔ 24۔سورت اخلاص کی عظمت و فضیلت: سورۃ الاخلاص کی عظمت و فضیلت بھی بہت زیادہ وارد ہوئی ہے،جس کا اندازہ اسی سے ہوجاتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد کی رو سے سورۂ