کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 61
9۔سورۃ الفتح کی عظمت و فضیلت: سورۃ الفتح بھی بڑی فضیلت والی سورت ہے۔سورت فتح کی عظمت کے لیے یہی کافی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا و ما فیہا کی ہر نعمت سے یہ سورت زیادہ محبوب تھی۔چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ترمذی اور مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات سفر میں تھے،حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی مسئلہ پوچھا،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دوسری بار پوچھا،پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا،تیسری بار پوچھا،تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے(دل میں)سوچا: ’’تجھے تیری ماں گم پائے تونے تین بار بڑی عاجزی سے سوال کیالیکن تینوں بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھے کوئی جواب نہیں دیا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نے اپنا اونٹ تیز کر دیا اور لوگوں سے آگے نکل گیا لیکن اس بات سے ڈرتا رہا کہ میری اس حرکت پر قرآنِ مجید نازل نہ ہوجائے،اتنے میں ایک پکارنے والے نے زور سے(میرا نام)پکارا،میں نے دل میں سوچا کہ میرے بارے میں قرآن مجید نازل ہونے کا خدشہ صحیح ثابت ہوگیا۔میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،سلام عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ اللَّیْلَۃَ سُوْرَۃٌ لَہِيَ أَحَبُّ اِلَيَّ مِمَّـا طَلَعَتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ))ثُمَّ قَرَأَ{اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحاً مُّبِیْناً } (صحیح البخاري،کتاب فضائل القرآن:۵۰۱۲،مختصر صحیح مسلم:۱۱۷۸) ’’آج رات مجھ پر ایک سورت نازل کی گئی ہے جو مجھے ہر اس چیز سے زیادہ محبوب ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے