کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 59
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَـرَأَ سُـورَۃَ الْکَہْفِ کَمَا أُنْزِلَتْ کَانَتْ لَہٗ نُوراً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ مَقَامِہٖ اِلیٰ مَکَّۃَ،وَمَنْ قَرَأَ عَشْرَ آیَاتٍ مِنْ آخِرِہَا ثُمَّ خَرَجَ الدَّجَّالُ لَمْ یَضُرَّہٗ)) (سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ:۲۶۵۱،صحیح الجامع:۶۴۷۱) ’’جس نے سورت کہف اس طرح پڑھی جس طرح نازل ہوئی ہے تو وہ اس کے لیے قیامت کے روز نور ہوگی،مکہ سے لے کر اس کی جائے قیام تک،اور جس نے سورت کہف کی آخری دس آیات پڑھیں،فتنہ دجال اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔‘‘ ایسے ہی جمعہ کے روز سورۂ کہف کی تلاوت کرنے والے کے لیے دوجمعوں کے درمیان ایک نور روشن کیا جاتا ہے،جیسا کہ مستدرک حاکم اور سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَرَأَ سُوْرَۃَ الْکَہْفِ فِيْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ،أَضَائَ لَہٗ مِنَ النُّوْرِ مَا بَیْنَ الْجُمُعَتَیْنِ)) (حیح الجامع الصغیر:۶۴۷۰،صحیح الترغیب:۷۳۸) ’’جس نے جمعہ کے روز سورت کہف کی تلاوت کی اس کے لیے اللہ تعالیٰ دو جمعوں کے درمیان ایک نور روشن فرمادیتا ہے۔‘‘ اہلِ علم کا کہنا ہے کہ اس حدیث میں’’نور‘‘ سے مراد راہنمائی ہے کہ باقاعدگی سے ہر جمعہ سورۂ کہف پڑھنے والے کو دین اور دنیا کے تمام معاملات میں اگر کوئی مشکل یا پریشانی پیش آئے تو اللہ تعالیٰ سیدھی راہ کی طرف اس کی راہنمائی فرمادیتے ہیں۔واللہ اعلم