کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 57
اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سورتوں کی تین مثالیں دیں جنھیں میں آج تک نہیں بھولا: ((کَأَنَّہُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ ظُلَّتَانِ سَوْدَاوَانِ،بَیْنَہُمَا شَرْقٌ،أَوْ کَأَنَّہُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَیْرٍ صَوَافٍّ،تُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِہِمَا)) (صحیح مسلم،أبواب فضائل القرآن:۱۸۷۶) ’’یہ دونوں سورتیں:1 بادل کے دو ٹکڑوں کی طرح ہوں گی۔2یا دو کالے رنگ کی چھتریاں ہوں گی جن میں روشنی چمک رہی ہوگی۔3یا دو قطاریں پرندوں کی ہوں گی اور یہ اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے جھگڑا کریں گی۔‘‘ 4۔سورت ہود کی عظمت: قرآنِ کریم کی بعض سورتیں روزِ قیامت کے بارے میں بڑی فکر انگیز ہیں،مثلاً سورت ہود،سورۃ الواقعہ،سورۃ المرسلات،سورۃ النبا اور سورۂ تکویر میں بیان کیے گئے واقعات انسان میں فکرِ آخرت پیدا کرتے ہیں۔چنانچہ سنن ترمذی اور مستدرک حاکم میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ حضرت ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:یا رسول اللہ! آپ بوڑھے ہوگئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((شَیَّبَتْنِيْ ہُوْدُ،وَ الْوَاقِعَۃُ،وَ الْمُرْسََلَاتُ،وَ عَمَّ یَتَسَآئَ لُوْنَ،وَ اِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ)) (سنن الترمذي،صحیح الجامع:۳۷۲۰،الصحیحۃ:۹۵۵) ‘’مجھے سورۂ ہود،سورۃ الواقعہ،سورۃ المرسلات،سورۃ النبا اور سورۂ تکویر نے بوڑھا کردیا ہے۔‘‘