کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 53
2۔جادو،جنون و مرگی اور آسیب کا علاج: سنن ابو داود،مسند احمد،مستدرک حاکم اور شرح معانی الآثار طحاوی میں حضرت خارجہ بن صلت رضی اللہ عنہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ(دورانِ سفر)وہ ایک قوم کے پاس سے گزرے تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ تم اس آدمی(یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم)کے پاس سے خیر و برکت لے کرآئے ہو،لہٰذا ہمارے آدمی کو دم کردو۔پھر وہ ایک آدمی کو لائے جو دیوانہ تھا اور رسیوں میں جکڑا ہوا تھا۔ایک صحابی نے تین دن صبح و شام سورت فاتحہ پڑھ کر اسے دم کیا۔صحابی جب سورت فاتحہ پڑھ لیتے تو معمولی سا تھوک منہ میں جمع کرکے اس پر پھونک مار دیتے۔تین دن کے بعد وہ آدمی ہشاش و بشاش ہوگیا،جیسے قید سے آزاد ہوگیا ہو،ان لوگوں نے صحابی کو اس کا کچھ معاوضہ دیا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور ساری بات بتائی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((کُلْ،فَلَعُمْرِيْ لَمَنْ أَکَلَ بِرُقْیَۃِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَکَلْتَ بِرُقْیَۃِ حَقٍّ)) (سنن أبي داود،کتاب البیوع:۲/ ۲۹۱۸،صحیح الجامع:۴۴۹۴،الصحیحۃ ۲۰۲۷) ’’کھالو،میری عمر جس کے اختیار میں ہے اس کی قسم! بعض لوگ جھوٹے دم کرکے معاوضہ لیتے ہیں،تم نے تو سچا دم کرکے معاوضہ لیا ہے۔‘‘ سورۂ فاتحہ:نورِ الٰہی: سورۂ فاتحہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نورِ الٰہی قرار دیا ہے۔چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک روز جنابِ جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انھوں نے اوپر سے دروازہ کھلنے کی زور دار آواز سنی،جبرئیل علیہ السلام نے اپنا سر اٹھایا اور(نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو)بتایا: