کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 42
ایک سرخ تکیے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں علم حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَرْحَباً بِطَالِبِ الْعِلْمِ،اِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ لَتَحُفُّہُ الْمَلٓائِکَۃُ بِأَجْنِحَتِہَا،ثُمَّ یَرْکَبُ بَعْضُہُمْ بَعْضاً حَتّٰی یَبْلُغُوا السَّمَآئَ الدُّنْیَا مِنْ مَحَبَّتِہِمْ لِمَا یَطْلُبُ)) (مسند أحمد و معجم الطبرانی،الترغیب و الترہیب:۱۰۸) ’’مبارک ہو طالب علم کو۔طالب علم کو فرشتے اپنے پروں سے گھیر لیتے ہیں،پھر وہ ایک دوسرے پر سوار ہوجاتے ہیں حتیٰ کہ آسمانِ دنیا تک پہنچ جاتے ہیں۔فرشتے طالب علم سے محبت اس لیے کرتے ہیں کہ جو علم،طالب علم حاصل کرتا ہے فرشتے اس علم سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ 5۔حج کے برابر ثواب: قرآنِ مجید سیکھنے کے لیے مسجد(یا مدرسے)کی طرف جانے والے کو ایک حج کا ثواب ملتا ہے۔چنانچہ معجم طبرانی کبیر میں حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ غَدَا اِلَی الْمَسْجِدِ لَا یُرِیْدُ اِلَّا أَنْ یَّتَعَلَّمَ خَیْراً أوْ یُعَلِّمَہٗ کَانَ لَہٗ کَأَجْرِ حَاجٍِ تَاماً حَجَّتُہٗ)) (معجم الطبرانی،الترغیب و الترہیب:۱۴۵) ’’جو شخص صرف اس لیے مسجد گیا تاکہ نیکی سیکھے یا نیکی سکھائے تو اس کے لیے ایک مکمل حج کا ثواب ہے۔‘‘ 6۔ہر چیز کا استغفار کرنا: قرآنِ مجید کا علم سیکھنے والوں کے لیے زمین و آسمان کی ہر چیز استغفار