کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 37
قرآن دیا ہو اور وہ راتوں کو اس کی تلاوت کرتا اور اس پر عمل کرتا ہو۔2 اور وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہو اور وہ دن رات اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہو۔‘‘ بکثرت تلاوت کرنے والے پر رشک کرنے والا مومن بھی قابلِ رشک ہے۔صحیح بخاری اور مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا حَسَدَ اِلَّا فِيْ اثْنَیْنِ:رَجُلٌ عَلَّمَہُ اللّٰہُ الْقُرْآنَ فَہُوَ یَتْلُوْہُ آنَائَ اللَّیْلِ وَآنَائَ النَّہَارِ فَسَمِعَہٗ جَارٌ لَہٗ فَقَالَ:لَیْتَنِيْ اُوْتِیْتُ مِثْلَ مَا أُوْتِيَ فُلَانٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا یَعْمَلُ،وَرَجُلٌ آتَاہُ اللّٰہُ مَالاً فَہُوَ یُہْلِکُہٗ فِي الْحَقِّ،فَقَالَ رَجُلٌ:لَیْتَنِيْ اُوْتِیْتُ مِثْلَ مَا أُوْتِيَ فُلَانٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا یَعْمَلُ)) (صحیح البخاري،کتاب فضائل القرآن:۵۰۲۶) ‘’دو آدمیوں پر رشک کرنا جائز ہے:1 وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن سکھایا اور وہ اسے دن رات پڑھتا ہے،اور اس کا پڑوسی سن کر کہتا ہے:کاش! مجھے بھی قرآن مجیداسی طرح سکھایا گیا ہوتا،جس طرح اسے سکھایا گیا ہے تو میں بھی ایسے ہی قرآنِ مجید کی تلاوت کرتا(وہ پڑوسی قابلِ رشک ہے)۔2اسی طرح وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اسے راہِ حق میں لٹاتا رہتا ہے اور اس کا ہمسایہ اسے دیکھ کر کہتا ہے:کاش! میں بھی اسی طرح مال دیا گیا ہوتا جس طرح یہ دیا گیا ہے اور میں بھی اسی طرح راہِ حق میں لٹاتا جس طرح یہ لٹارہا ہے(وہ ہمسایہ بھی قابلِ رشک ہے)۔‘‘