کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 32
’’میں تمھارے درمیان دو ایسی چیزیں چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر ان پر عمل کروگے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے:ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری سنت۔‘‘
اسی معنی ومفہوم کی بعض دیگر احادیث سنن ترمذی،مسند احمد اور معجم طبرانی کبیر میں بھی مروی ہیں۔(دیکھیں:صحیح الجامع:۲۴۵۷،۲۴۵۸)
دنیاوی غلبہ و عروج:
قرآنِ کریم پر عمل کرنے والوں کو دنیا میں غلبہ اور عروج حاصل ہوگا۔جس کی دلیل صحیح مسلم اور سنن ابن ماجہ کی وہ حدیث ہے جس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آگاہ رہو! تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:
((اِنَّ اللّٰہَ یَرْفَعُ بِہَذَا الْکِتَابِ أَقْوَاماً،وَیَضَعُ بِہٖ آخَرِیْنَ))
(صحیح مسلم،کتاب فضائل القرآن،صحیح الجامع:۱۸۹۶)
’’بیشک اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعے بعض لوگوں کو غلبہ اور عروج عطا فرماتے ہیں اور بعض لوگوں کو ذلیل و رسوا کرتے ہیں۔‘‘
دنیا میں عزت و عروج اور غلبہ کا وعدہ قرآن مجید کو مضبوطی سے تھامنے اور اس پر عمل کرنے سے مشروط ہے۔آج اگر ہم دنیا میں مغلوب و بے توقیر ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآنِ مجید کو ترک کردیا ہے۔ہمارا معاشرہ ایمان،نیکی،تقویٰ،امانت،دیانت،صداقت اور شجاعت کی بجائے شرک،بدعات،ظلم،بے رحمی،قتل و غارت،لوٹ کھسوٹ،اغوا،شراب،زنا،جوا،فحاشی،بے حیائی،بدامنی،اور بد حالی میں مبتلا ہے تو اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم نے قرآنِ مجید کو ترک کردیا ہے۔بقول حکیم الامت علامہ اقبال
وہ زمانے میں معزز تھے مسلمان ہوکر
اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر