کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 29
سورۃ الواقعہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {اِِنَّہٗ لَقُرْاٰنٌ کَرِیْمٌ . فِیْ کِتٰبٍ مَّکْنُوْنٍ . لاَ یَمَسُّہٗٓ اِِلَّا الْمُطَھَّرُوْنَ}[الواقعۃ:۷۷ تا ۷۹] ’’یہ بڑے رتبے کا قرآن ہے۔(جو)کتابِ محفوظ میں(لکھا ہوا)ہے۔اس کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی صفت{مَکْنُوْنٍ} بیان فرمائی،جس کے معنی پردے میں ہونے کے ہیں،یعنی یہ کتاب لوگوں کی نظروں سے محجوب(چھپی ہوئی)ہے۔اس لحاظ سے یہ عالمِ غیب کا ایک پوشیدہ معاملہ ہے جس کی کنہ اور حقیقت اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ قرآنِ کریم جو لوگوں تک پہنچا اور جسے انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے سنا،یہ اللہ تعالیٰ کی اس مشیت کے مطابق ہے جس سے وہ لوگوں کو آگاہ کرنا چاہتا تھا کہ اس کا یہ وصف مکمل ہوجائے کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور اس میں کسی انسان کا قطعاً کوئی دخل نہیں۔ (التحریر و التنویر:۲۷/ ۳۰۴۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزات شیخ محمود الدوسری،ترجمہ پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر،طبع دار السلام لاہور) تمام کتبِ سماویہ کا جامع: معجم طبرانی،شرح معانی الآثار طحاوی،شعب الایمان بیہقی اور مسند طیالسی میں حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((أُعْطِیْتُ مَکَانَ التَّورَاۃِ السَّبْعَ الطِّوَالَ وَمَکَانَ الزَّبُوْرِ الْمِئِیْنَ وَمَکَانَ الْاِنْجِیْلِ الْمَثَانِیْ وَفُضِّلْتُ بِالْمُفَصَّلِ)) (سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ:۱۴۸۰،صحیح الجامع الصغیر:۱۰۵۹)