کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 28
حفاظتِ قرآن کا وعدۂ الٰہی:
قرآنِ کریم کی آیات یا الفاظ میں رد و بدل قیامت تک ممکن نہیں،کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اٹھا رکھی ہے،چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے:
{إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ}[الحجر:۹]
’’بیشک یہ’’ذِکر‘‘ ہم ہی نے اتارا ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں۔‘‘
یہ اللہ ہی کی حفاظت کا نتیجہ ہے کہ قرآن کریم اب تک اپنی اصلی شکل میں باقی ہے اور ہر وہ کوشش جو اسے بدلنے کے لیے کی گئی اس طرح ناکام و نا مراد ہوئی کہ اس کا ایک حرف بھی تبدیل نہیں کیا جا سکا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{اِِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِالذِّکْرِ لَمَّا جَآئَ ھُمْ وَاِِنَّہٗ لَکِتٰبٌ عَزِیْزٌ . لاَّ یَاْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْم بَیْنِ یَدَیْہِ وَلاَ مِنْ خَلْفِہٖ تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ}
[حمٓ سجدۃ:41,42]
’’ان لوگوں نے نصیحت کو نہ مانا جب وہ ان کے پاس آئی اور یہ تو ایک عالی رتبہ کتاب ہے۔اس پر جھوٹ کا دخل نہ آگے سے ہو سکتا ہے نہ پیچھے سے۔(اور)یہ دانا(اور)خوبیوں والے(اللہ)کی اتاری ہوئی ہے۔‘‘
غرض قرآنِ کریم ام الکتاب میں درج اور لوحِ محفوظ میں بہ حفاظت موجود ہے۔وہ آسمانوں میں بھی ہر اس چیز سے محفوظ رہا جس سے اسے کسی نقصان کا اندیشہ ہوتا اور جو اس کی شان سے فروتر تھی۔یہ سب کچھ سراسر اللہ تعالیٰ کا کمال اور قرآن پر اس کی خصوصی عنایت و توجہ کے باعث ہے۔
(عنایۃ اللّٰه و عنایۃ رسولہ بالقرآن الکریم،ص:۹۔۱۱)