کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 27
یہ برکتوں والی رات کون سی ہے؟ یہ شرف و مجد اور بلند رتبے والی وہ رات ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ القدر میں فرمایا ہے:
{اِِنَّآ اَنْزَلْنٰـہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ . وَمَآ اَدْرٰکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ . لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ}[القدر:۱ تا ۳]
’’ہم نے اس(قرآن)کو شبِ قدر میں نازل کیا اور تمھیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے۔‘‘
قرآن مجید کے نزول کی رات(لیلۃ القدر)میں عبادت کا ثواب ہزار ماہ(یا ۸۳ سال ۴ ماہ)کی عبادت کے ثواب سے زیادہ ہے۔
لیلۃ القدر کا نام لیلۃ القدر اسی لیے رکھا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا غیر معمولی شرف و مجد اور زبردست فضیلت ہے۔اس رات کی بے مثال فضیلت اس لیے ہے کہ اس میں بہت سے ایسے اہم امور سر انجام پائے جو نہایت عظیم الشان اور بہت عالی مرتبت ہیں۔امام رازی نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے کہ دین کا درجہ دنیا کے منصب و مقام سے کہیں زیادہ اعلیٰ اور ارفع ہے،اور خود دین میں منصب و مقام کے اعتبار سے جو متاع سب سے اعلیٰ اور اشرف ہے وہ قرآنِ عظیم ہے کیونکہ اسی کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکرم کی نبوت کا اثبات ہوا،اسی کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ ساری کتابوں میں حق و باطل کے درمیان فرق ظاہر ہوا،اور اسی سے اہلِ سعادت کے درجات بلند ہونے اور اہلِ شقاوت کے مواخذہ و احتساب کا پتہ چلتا ہے۔اس اعتبار سے بلا شبہ قرآن سے بڑھ کر کوئی چیز عظیم القدر نہیں ہے۔ذکر میں کوئی چیز اس سے اعلیٰ ہے نہ منصب و مقام میں عظیم تر۔(التفسیر الکبیر للرازي:۲۷/ ۲۰۳۔۲۰۴)