کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 26
تفصیل کے طالب سورۃ الانعام،آیت(۹۲،۱۵۵)سورۃ الانبیاء،آیت(۵۰)اور سورہ صٓ،آیت(۲۹)کا ترجمہ و تفسیر ملاحظہ فرمالیں۔علاوہ ازیں قرآنِ کریم کے دیگر بے شمار اوصاف بھی ہیں جن کا احاطۂ تحریر میں لانا کارے دارد۔
قرآنِ عظیم کا نزول،بہترین زمانے میں:
قرآنِ عظیم کی عظمت کی ایک دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے سب سے بہترین زمانے یعنی رمضان المبارک میں نازل فرمایا،جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے:
{شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَ الْفُرْقَانِ}[البقرۃ:۱۸۵]
’’(روزوں کا مہینہ)رمضان کا مہینہ(ہے)جس میں قرآن نازل ہوا جو لوگوں کا راہنما ہے اور(جس میں)ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور(جو حق و باطل کو)الگ الگ کرنے والا ہے۔‘‘
قرآن مجید کو اس مبارک مہینے کی اس رات میں نازل فرمایا گیا جو بہت بابرکت رات ہے۔اللہ تعالیٰ نے خود سورۃ الدخان کی آیت(۳،۴،۵)میں ارشاد فرمایا ہے:
{اِِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ اِِنَّا کُنَّا مُنْذِرِیْنَ . فِیْھَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ . اَمْرًا مِّنْ عِنْدِنَا اِِنَّا کُنَّا مُرْسِلِیْنَ}
’’ہم نے اس(قرآن)کو مبارک رات میں نازل فرمایا ہم تو راستہ دکھانے والے ہیں۔اسی رات میں ہمارے حکم سے تمام حکمت کے کام فیصل کیے جاتے ہیں،(یعنی)ہمارے ہاں سے حکم ہو کر،بیشک ہم ہی(پیغمبر کو)بھیجتے ہیں۔‘‘