کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 24
ہیں(یعنی سورئہ فاتحہ)اور’’عظمت والا قرآن‘‘ عطا فرمایا ہے۔‘‘
2۔محکم:
سورہ ہود کی پہلی آیت ہی میں اس کتاب کا’’محکم‘‘ ہونا بیان فرمایا ہے،چنانچہ ارشادِ ربانی ہے:
{الٓرٰ کِتٰبٌ اُحْکِمَتْ اٰیٰتُہٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَکِیْمٍ خَبِیْرٍ}
’’الٓر،یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں مستحکم ہیں اور اللہ حکیم و خبیر کی طرف سے بہ تفصیل بیان کر دی گئی ہیں۔‘‘
3۔مھیمن:
اس کا ایک وصف یہ بیان فرمایا کہ یہ کتاب پچھلی تمام الہامی کتابوں پر’’مُہَیْمِن‘‘ یعنی نگران و محافظ ہے،جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنَ الْکِتٰبِ وَ مُھَیْمِنًا عَلَیْہِ}[المائدۃ:۴۸]
‘’اور(اے پیغمبر!)ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ان(سب)پر نگران و محافظ ہے۔‘‘
گویا یہ کتابِ مقدس،سابقہ نازل شدہ تمام کتابوں کے مقاصد کی’’مُہَیْمِن‘‘ یعنی محافظ و نگران اور ان میں درج شدہ باتوں کی معتبر گواہ ہے،جو ان کی صحیح باتوں کی تصدیق و اثبات کرتی ہے اور(لوگوں کی طرف سے تحریف کردہ یا بڑھائی ہوئی)غلط باتوں کی تردید وتصحیح کرتی ہے۔
4۔’’علي حکیم‘‘:
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں اپنی اس کتاب کا ایک وصف’’عَلِيٌّ حَکِیْمٌ‘‘