کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 179
دہشت گردی کے مراکز قرار دیا جاتا ہے۔ حکومت کے کنٹرول میں موجود ذرائع اِبلاغ کو فحاشی اور بے حیائی پھیلانے کے لیے تو دن رات کے چوبیس گھنٹے میسر ہیں،اگر نہیں تو قرآنِ مجید کی چند آیات کی تلاوت کرنے کا وقت میسر نہیں۔ سکولوں اور کالجوں میں ہر طرح کا نصاب پڑھانے کے لیے اساتذہ میسر ہیں اگر نہیں تو قرآنِ مجید پڑھانے کے لیے قرّاء میسر نہیں۔ عوامی سطح پر قرآنِ مجید سے اعراض کا حال یہ ہے کہ گھروں اور دکانوں سے،کھیتوں اور کھلیانوں سے،تفریح گاہوں اور پارکوں سے،ویگنوں اور بسوں سے ہر وقت غلیظ،گندے اور لچر گانوں کی بے ہنگم آوازیں توہر وقت سنی جاسکتی ہیں،لیکن قرآنِ مجید کی تلاوت کی آواز کہیں سے سنائی نہیں دیتی۔الا ّما شآء اللہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر قرآنِ مجید سے اعراض کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے۔ارضِ مقدسہ فلسطین،کشمیر،افغانستان اور عراق وغیرہ ہر جگہ مسلمانوں کا قتلِ عام ہو رہا ہے۔افغانستان،عراق گوانٹا ناموبے،امریکہ،اسرائیل اور ہندوستان کی جیلوں میں مسلمان قیدیوں پر بے پناہ تشدد اور ظلم ہو رہا ہے۔مختلف بہانوں سے مسلمانوں کی مقدس کتاب کی جگہ جگہ بے حرمتی کی جارہی ہے۔زنانہ کپڑوں،جرابوں اور جوتوں پر قرآنی آیات لکھ کر قرآنِ مجید کی بے حرمتی،پاؤں تلے روند کر قرآنِ مجید کی بے حرمتی،فاحشہ عورت کی پیٹھ پر سورۃ النور کی آیت لکھ کر قرآنِ مجید کی بے حرمتی،متبرّک اوراق پر پیشاپ کرکے قرآنِ مجید کی بے حرمتی کی جاتی ہے،اور اس خبر نے تو پوری امت ِ مسلمہ کے سینے چھلنی کر دیے کہ گوانٹا ناموبے کے عقوبت خانہ میں امریکی جنرل فری ملر کی نگرانی میں قرآنِ مجید کا متبرّک نسخہ بیت الخلاء میں ٹیشو پیپر کے طور پر رکھ دیا گیا اور کم از کم ایک مکمل