کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 172
ہوجاناوغیرہ۔یہ تمام پریشانیاں دراصل تکلیف دہ اجیرن زندگی کی مختلف صورتیں ہیں،جن میں انسان قرآنِ مجید کے اعراض کے نتیجے میں مبتلا ہوتا ہے۔ قرآنِ مجید سے اعراض کی سزا کا یہ قانون ہر فرد کے لیے ہے خواہ کوئی بادشاہ ہے یا فقیر،پڑھا لکھا ہے یا ان پڑھ،کالا ہے یا گورا،امیر ہے یا غریب،مرد ہے یا عورت! اللہ تعالیٰ کا یہ قانون جس طرح افراد کے لیے ہے اسی طرح اقوام کے لیے بھی ہے۔جو قوم بحیثیتِ مجموعی قرآنِ مجید سے غفلت اور بے رخی برتے گی اور اس کے احکام پر عمل نہیں کرے گی اس کے لیے بھی دنیا میں یہی سزا ہوگی۔بطورِ مثال پاکستان کو ہی دیکھ لیں،مستحکم معیشت کے دعوؤں کے باوجود غربت اور فاقوں کی وجہ سے خودکشیاں،بد امنی،دھماکے،معصوم اور بے گناہ لوگوں کے قتل،دن دھاڑے گھروں میں ڈاکے،اغوا برائے تاوان،اغوا برائے زنا،منشیات کی بھر مار،فحاشی اور بے حیائی کے اڈے،جرائم کی کثرت،آسمانی آفات،طوفان و زلزلے،بیماریاں،ایک طرف قحط سالی اور دوسری طرف کثرتِ باراں سے تباہی،غیر محفوظ سرحدیں،ہر وقت کفار کی دھمکیوں،سازشوں اور حملوں کا خوف۔کیا یہ ساری باتیں قومی سطح پر تنگ و تکلیف دہ اور اجیرن زندگی{مَعِیْشَۃً ضَنْکاً} کی نشاندہی نہیں کررہی ہیں ؟ دراصل یہ ساری صورتیں قرآنِ مجید پر ایمان لانے کے بعد اس سے اعراض برتنے کی سزا ہیں۔ 2۔شیطان کا تسلط: قرآنِ مجید سے اعراض کی دنیاوی زندگی میں دوسری سزا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے شخص(یا پوری قوم)پر شیطان کو مسلط کردیتا ہے جو مرتے دم تک اسے