کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 170
} وَسِیْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِِلٰی جَھَنَّمَ زُمَرًا حَتّٰی۔ٓ اِِذَا جَآئُوْھَا فُتِحَتْ اَبْوَابُھَا وَقَالَ لَھُمْ خَزَنَتُھَآ اَلَمْ یَاْتِکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَتْلُوْنَ عَلَیْکُمْ اٰیٰتِ رَبِّکُمْ وَیُنْذِرُوْنَکُمْ لِقَآئَ یَوْمِکُمْ ھٰذَا قَالُوْا بَلٰی وَلٰـکِنْ حَقَّتْ کَلِمَۃُ الْعَذَابِ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ}[الزمر:۷۱] ’’اور کا فروں کو گروہ گروہ بنا کر جہنم کی طرف لے جائیں گے،یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے تو اس کے داروغہ ان سے کہیں گے کہ کیا تمھارے پاس تم ہی میں سے پیغمبر نہیں آئے تھے جو تم کو تمھارے پروردگار کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور اس دن کے پیش آنے سے ڈراتے؟ کہیں گے:کیوں نہیں۔لیکن کافروں کے حق میں عذاب کا حکم متحقق ہو چکا تھا۔‘‘ یہ ہے وہ بدترین سزا جو قرآنِ کریم سے پہلے درجہ کا اعراض و رو گردانی کرنے والو ں کو دی جائے گی۔ دوسرے درجات کے اعراض کی سزا: ایمان لانے کے بعد اس سے غفلت برتنے یعنی اس کی تلاوت نہ کرنے،اس کے احکام پر عمل نہ کرنے،اپنی اولاد کو اس کی تعلیم نہ دینے اور عام لوگوں کی تدریس کا اہتمام نہ کرنے کے اعراض کی سزا،ہر انسان کے اعراض کے درجے کے مطابق ہوگی جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے: