کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 169
تدفین کے بعد مسند ابو یعلی میں وارد ایک حدیث کی رو سے اسے قبر میں آگ کا لباس اور آگ کا بستر مہیا کیا جاتا ہے،فرشتے اسے لوہے کے گرز مارنے اور پیٹنے کے لیے مقرر کیے جاتے ہیں۔بعض کافروں پر زہریلے سانپ مسلط کر دیے جاتے ہیں۔جبکہ صحیح بخاری کی ایک حدیث سے پتا چلتا ہے کہ قیامت کے روز جب کافر اپنی قبروں سے اٹھائے جائیں گے تو بعض کو سر کے بل چلنے کی سزا دی جائے گے۔بعض کو گونگا،بہرا اور اندھا بناکر اٹھایا جائے گا،جیسا کہ سورت بنی اسرائیل میں ارشادِ الٰہی ہے: } وَ نَحْشُرُھُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ عَلٰی وُجُوْھِھِمْ عُمْیًا وَّ بُکْمًا وَّ صُمًّا مَاْوٰھُمْ جَھَنَّمُ کُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰھُمْ سَعِیْرًا}[الإسراء:۹۷] ’’اور ہم ان کو قیامت کے دن اوندھے منہ اندھے گونگے اور بہرے(بنا کر)اٹھائیں گے اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔جب(اس کی آگ)بجھنے کو ہو گی تو ہم اُن کو(عذاب دینے)کے لیے اور بھڑکا دیں گے۔‘‘ بعض کافروں کو فرشتے گھسیٹ کر میدانِ حشر میں لائیں گے۔جیسا کہ سورۃ الفرقان میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: } اَلَّذِیْنَ یُحْشَرُوْنَ عَلٰی وُجُوْھِھِمْ اِِلٰی جَھَنَّمَ اُوْلٰٓئِکَ شَرٌّ مَّکَانًا وَّاَضَلُّ سَبِیْلًا}[الفرقان:۳۴] ’’جو لوگ اپنے مونہوں کے بل دوزخ کی طرف جمع کیے جائیں گے اُن کا ٹھکانا بھی بُرا ہے اور وہ راستے سے بھی بہکے ہوئے ہیں۔‘‘ حساب کتاب کے بعد قرآنِ مجید پر ایمان نہ لانے والوں اور قرآنِ مجید کی تکذیب اور تکفیر کرنے والوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم کے بدترین عذاب میں مبتلا کردیا جائے گا۔چنانچہ سورۃ الزمر میں ارشادِ ربانی ہے: