کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 168
قرآنِ مجید میں جابجا کیا گیا ہے۔اس سزا کی ابتدا موت کے وقت ہی سے شروع ہوجاتی ہے۔روح قبض کرنے سے پہلے ہی فرشتے کافر کو مارنا پیٹنا شروع کردیتے ہیں۔چنانچہ سورۃ الانفال میں ارشادِ الٰہی ہے: } وَ لَوْ تَرٰٓی اِذْ یَتَوَفَّی الَّذِیْنَ کَفَرُوا الْمَلٰٓئِکَۃُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْھَھُمْ وَ اَدْبَارَھُمْ وَ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ}[الأنفال:۵۰] ’’اور کاش تم اس وقت(کی کیفیت)دیکھو جب فرشتے کافروں کی جانیں نکالتے ہیں ان کے مونہوں اور پیٹھوں پر(کوڑے اور ہتھوڑے وغیرہ)مارتے(ہیں)اور(کہتے ہیں)کہ(اب)عذابِ آتش(کا مزہ)چکھو۔‘‘ روح قبض کرنے کے بعد اس کی روح کے لیے آسمانوں کے دروازے نہیں کھولے جاتے،جیسا کہ سورۃ الاعراف میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: } اِنَّ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ اسْتَکْبَرُوْا عَنْھَا لَا تُفَتَّحُ لَھُمْ اَبْوَابُ السَّمَآئِ وَ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ وَ کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُجْرِمِیْنَ}[الأعراف:۴۰] ’’جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور اُن سے سرتابی کی اُن کے لیے نہ آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنت میں داخل ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے نہ نکل جائے اور گنہگاروں کو ہم ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں۔‘‘ مسند احمد(۲/ ۳۶۴)کی ایک حدیث سے تو پتا چلتا ہے کہ اسے آسمان کی بلندیوں سے زمین پر پٹخ دیاجاتا ہے۔(مسند احمد:۲/ ۳۶۴)