کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 162
ہے،اس کے سوا کوئی معبود(برحق)نہیں،پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو؟‘‘ اسی سلسلے میں بعض اہلِ علم نے لکھا ہے کہ اس آیتِ کریمہ میں بیان کیے گئے تین پردوں سے مراد ماں کا پیٹ،رحم اور وہ جھلی ہے جس میں بچہ محفوظ رہتا ہے،اور جدید سائنس نے تخلیق کے اس عمل کی تصدیق کی ہے۔ قرآنِ مجید میں انسانی جنین کی مرحلہ وار تخلیق کی جو تفصیل دی گئی ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ تخلیق ایک ایسی قوت کے ہاتھوں عمل میں آتی ہے جو اس کی جزئیات تک سے واقف ہے۔ظاہر ہے وہ قوت،وہ منبعِ حیات ذاتِ باری تعالیٰ ہے جس نے اپنے پاکیزہ کلام میں چودہ صدیاں پہلے وہ دقیق طبی حقائق اشارتاً بیان کردیے جو بنی نوعِ انسان پر حال ہی میں آشکار ہوئے ہیں۔اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ قرآن واقعتا اللہ کا کلام ہے۔ اخرا جِ نطفہ کا مقام اور قرآن کا بیان: اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں سورۃ الطارق میں انسان کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ہے: } فَلْیَنْظُرِ الْاِِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ . خُلِقَ مِنْ مَّآئٍ دَافِقٍ . یَخْرُجُ مِنْم بَیْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَآئِبِ}[الطارق:۵ تا ۷] ‘’انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کسی سے پیدا ہوا ہے۔وہ اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا ہوا ہے۔جو پیٹھ اور سینے کے درمیان سے نکلتا ہے۔‘‘ ان آیات کی تفسیر بیان کرتے ہوئے تفہیم القرآن میں سید ابو الاعلیٰ مودودی لکھتے ہیں: ’’اصل میں(یہاں)صلب اور ترآئب کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔صلب ریڑھ کی ہڈی کو کہتے ہیں اور ترآئب کے معنیٰ ہیں سینے