کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 156
’’تم میں سے ہر ایک کی تخلیق کے تمام اجزاء اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک(نطفے کی صورت میں)جمع رہتے ہیں۔‘‘ جبکہ دوسری حدیث صحیح مسلم میں ہے جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِذَا مَرَّ بِالنُّطْفَۃِ اِثْنَتَانِ وَأَرْبَعُوْنَ لَیْلَۃً،بَعَثَ اللّٰہُ اِلَیْہَا مَلَکاً،فَصَوَّرَہَا وَ خَلَقَ سَمْعَہَا وَ بَصَرَہَا وَ جِلْدَہَا وَلَحْمَہَا وَعِظَامَہَا)) (صحیح مسلم:۲۴۵) ’’جب نطفہ قرار پائے بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ ایک فرشتے کو اس کے پاس بھیجتا ہے جو(اللہ کے اِذن سے)اس کی شکل و صورت بناتا ہے،اور اس کے کان اور اس کی آنکھیں اور اس کی جلد اور اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں بناتا ہے۔‘‘ پروفیسر سمپسن نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان دو حدیثوں کا بالاستیعاب مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ جنین کے پہلے چالیس دن اس کی تخلیق کے واضح طور پر قابلِ شناخت مرحلے پر مشتمل ہوتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان احادیث میں جس قطعیت اور صحت کے ساتھ جنین کی نشو ونما کے مراحل بیان کیے گئے ہیں،ان سے وہ خاص طور پر متاثر ہوئے۔پھر ایک کانفرنس کے دوران میں انھوں نے اپنے یہ تاثرات پیش کیے: ’’دونوں احادیث جو مطالعہ میں آئی ہیں،وہ ہمیں پہلے چالیس دنوں میں بیشتر جنینی ارتقا کا متعین ٹائم ٹیبل فراہم کرتی ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ آج صبح دوسرے مقررین نے بھی بار بار اس نقطے کو دہرایا ہے۔یہ احادیث جب ارشاد فرمائی گئیں،اس وقت کے میسر سائنسی علم کی بنا پر اس طرح بیان نہیں کی جاسکتی تھیں۔میرے خیال میں