کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 153
ثُمَّ اَنْشَئْنٰـہُ خَلْقًا آخَرَ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ}[المؤمنون:۱۲ تا ۱۴] ’’اور ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے(ست)سے پیدا کیا۔پھر اس کو ایک مضبوط(اور محفوظ)جگہ میں نطفہ بنا کر رکھا۔پھر نطفے کا لوتھڑا بنایا۔پھر لوتھڑے کی بوٹی بنائی۔پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں۔پھر ہڈیوں پر گوشت(پوست)چڑھایا۔پھر اس کو نئی صورت میں بنا دیا۔پس اللہ جو سب سے بہتر بنانے والا ہے وہ بابرکت ہے۔‘‘ اس آیت میں تخلیقِ انسانی کے مختلف مراحل بیان کیے گئے ہیں جن میں سے: 1۔ پہلا مرحلہ تو نطفہ ہے جو پانی کا قطرہ یا منی کی بوند کی شکل میں رحمِ مادر میں استقرار پاتا ہے۔ 2۔ دوسرا مرحلہ’’علقہ‘‘ ہے۔لغوی اعتبار سے’’عَلَقہ‘‘ کے تین معانی ہیں:جونک۔معلق شے۔خون کی پھٹکی۔علقہ یعنی خون کی پھٹکی کے مرحلے میں جنین(Embryo)کا جونک سے موازنہ کریں تو ان دونوں میں ہمیں بہت مشابہت نظر آتی ہے۔ اس مرحلے میں جنین ماں کے خون سے غذائیت حاصل کرتا ہے،اور یہ عمل بھی جونک کے طرزِ عمل سے خوب مشابہ ہے جو دوسروں کے خون سے غذا حاصل کرتی ہے۔ علقہ کا دوسرا معنی’’معلق چیز‘‘ ہے۔مائیکر و گراف فوٹوز میں ہمیں جنین رحم مادر کے اندر مرحلۂ علقہ کے دوران رحم میں لٹکا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ علقہ تیسرے معنی میں’’خون کی پھٹکی‘‘ ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ اس مرحلے میں جنین کی بیرونی شکل اور اس کی تھیلیاں خون کی پھٹکی سے مشابہ ہوتی ہیں۔