کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 147
5۔والدین کی تکریم: قاری کے ساتھ ساتھ اس کے والدین کو بھی اللہ تعالیٰ قیامت کے روز عزت اور تکریم عطا فرمائے گا۔چنانچہ مسند احمد اور معجم طبرانی میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے: ((وَیُکْسٰی وَالِدَاہُ حُلَّتَیْنِ،لَا تَقُوْمُ لَہُمَا الدُّنْیَا وَ مَا فِیْہَا،فَیَقُوْلَانِ:یَا رَبِّ! أَنّٰی لَنَا ہَذَا؟ فَیُقَالُ:بِتَعْلِیْمِ وَلَدِکُمَا الْقُرْآنَ)) (مسند أحمد:۵/ ۳۴۸،السلسلۃ الصحیحۃ:۲۸۲۹) ’’(قاری کی مغفرت اور تکریم کے بعد)قاری کے والدین کو دو ایسے قیمتی لباس پہنائے جائیں گے جن کے مقابلہ میں دنیا و ما فیہا کی ساری دولت ہیچ ہوگی۔اس کے والدین(تعجب سے)پوچھیں گے:یا اللہ! ہماری یہ عزت افزائی کس عمل کے بدلے میں ہے؟ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا:اپنے بیٹے کو قرآن مجید پڑھانے کے بدلے میں۔‘‘ لمحہ فکریہ: انسانی زندگی کے ان تینوں ادوار(دنیا،برزخ اور آخرت)کے بارے میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کا بغور مطالعہ فرمائیں اور پھر یہ فیصلہ کریں کہ کیا ہم اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر عزت اور آرام کی زندگی بسر کرسکتے ہیں یا برزخ میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر عافیت اور آرام حاصل کرسکتے ہیں یا آخرت میں اللہ کی رحمت کے بغیر مغفرت اور جنت حاصل کرسکتے ہیں ؟ اگر نہیں اور واقعی نہیں تو پھر ہمیں اللہ تعالیٰ کی رحمت حاصل کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ کوشش تو کرنی ہی چاہیے۔اور اللہ کی رحمت کے حصول کا طریقہ یہی ہے کہ ہم قرآنِ مجید کی طرف پلٹ آئیں۔قرآنِ مجید کی تلاوت اور سماع کو حرزِ جاں