کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 136
چنانچہ سنن ابو داود،نسائی اور مسند احمد میں حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے۔اچانک ہمیں زبردست آندھی اور تاریکی نے آلیا۔رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی پناہ مانگنی شروع کردی اور فرمایا: ((مَا تَعَوَّذَ بِمثْلِہِنَّ أَحَدٌ)) (سنن أبي داود:۲/ ۱۵۱،سنن النسائي:۸/ ۲۵۲،مسند أحمد:۴/ ۱۴۴) ’’(معوذتین کے ذریعہ اللہ کی پناہ مانگو)،کسی پناہ مانگنے والے کے لیے ان دو سورتوں سے بہتر کوئی سورت نہیں۔‘‘ 4۔ناگہانی مصائب سے حفاظت: سنن نسائی میں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ میدانِ جنگ میں حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کی انگلیاں کٹ گئیں تو ان کے منہ سے’’سی‘‘ کی آواز نکلی۔اس پر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مخاطب ہوکر فرمایا: ((لَوْ قُلْتَ بِسْمِ اللّٰہِ لَرَفَعَتْکَ الْمَلَآئِکَۃُ))(سنن النسائي:۲/ ۲۹۵۱) ’’اگر تم’’بِسْمَ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھ لیتے تو فرشتے تجھے اوپر اٹھالیتے۔‘‘ 5۔رزق کی فروانی: تعلیماتِ قرآن کو قائم و نافذ کرنے سے رزق میں فراوانی آتی ہے۔چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: } وَ لَوْ اَنَّھُمْ اَقَامُوا التَّوْرٰۃَ وَ الْاِنْجِیْلَ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْھِمْ مِّنْ رَّبِّھِمْ لَاَکَلُوْا مِنْ فَوْقِھِمْ وَ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِھِمْ}[المائدۃ:۶۶] ’’اگر انھوں نے تورات،انجیل اور اُن کے رب کی طرف سے جو بھی