کتاب: عظمت قرآن : بزبان قرآن - صفحہ 117
قرآن مجید؛ کتابِ ہدایت قرآن مجید کے نزول کا بنیادی مقصد بنی نوعِ انسان کی ہدایت ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم میں سورۃ البقرہ کے بالکل شروع ہی میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: } الٓمّٓ . ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لَا رَیْبَ فِیْہِ ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ}[البقرۃ:۱،۲] ’’الٓمٓ یہ کتاب(قرآن مجید)اس میں کچھ شک نہیں ہے(کہ یہ کلامِ باری تعالیٰ ہے۔اللہ سے)ڈرنے والوں کی راہنما ہے۔‘‘ سورۃ الانعام میں ارشادِ ربانی ہے: } فَقَدْ جَآئَ کُمْ بَیِّنَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ ھُدًی وَّ رَحْمَۃٌ}[الأنعام:۱۵۷] ‘’سو تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے دلیل اور ہدایت اور رحمت آگئی ہے۔‘‘ ایک تیسری جگہ سورۃ النمل میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: }وَ اِنَّہٗ لَھُدًی وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ}[النمل:۷۷] ‘’اور بیشک یہ مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔‘‘ یہ قرآنِ مجید کا اعزاز ہے کہ جو بھی ادنیٰ و اعلیٰ شخص ہدایت کی نیت سے اسے پڑھتا یا سنتا ہے،اس کے لیے اللہ تعالیٰ ہدایت کے راستے کھول دیتا ہے بشرطیکہ اس کے ذہن میں تعصب یا ہٹ دھرمی نہ ہو۔تاریخِ اسلام کے ابتدائی عہد اور دورِ حاضر کی صرف چند مثالیں بطورِ نمونہ از خروارے پیشِ خدمت ہیں: