کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 98
’’ بلاشبہ جب نوح علیہ السلام کے انتقال کا وقت آیا ، تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا: ’’یقینا میں تجھے وصیت کرنے لگا ہوں: میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے منع کرتا ہوں۔ میں تجھے [لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ] کا حکم دیتا ہوں ، کیونکہ اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک پلڑے میں اور[لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ] دوسرے پلڑے میں رکھا جائے ، تو یہ ان کے مقابلے میں بھاری ہو گا اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں مکمل طور پر ایک بند حلقہ ہوں، تو [لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ]ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے۔
اور میں تمہیں [سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ] کاحکم دیتا ہوں ، کیونکہ یہ [کلمات] ہر چیز کی نماز ہیں اور انہی کے ساتھ مخلوق کو رزق دیا جاتا ہے۔
اور میں تجھے شرک اور تکبر سے منع کرتا ہوں۔‘‘[1]
۵: کہنے والے کے تمام گناہ معاف :
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے ،کہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس شخص نے ایک دن میں سو مرتبہ :
[سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ]
کہا، اس کی خطائیں معاف کر دی جاتی ہیں، اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔‘‘[2]
[1] المسند ، جزء من رقم الحدیث ۶۵۸۳،۱۱؍۱۵۰۔۱۵۱۔ حافظ ہیثمی نے لکھا ہے: ’’اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ طبرانی نے بھی قریبا اسی طرح اسے روایت کیا ہے اور احمد کے روایت کرنے والے [ثقات] ہیں۔‘‘ (مجمع الزوائد ۴؍۲۲۳)۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کی سند کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۱۱؍۱۵۱)۔
[2] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الدعوات،باب فضل التسبیح،رقم الحدیث ۶۴۰۵، ۱۱؍۲۰۶ ؛ وصحیح مسلم ، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب فضل التھلیل والتسبیح والدعاء ، جزء من رقم الحدیث ۲۸۔(۲۶۹۱) ، ۴؍۲۰۷۱۔