کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 82
نے ہمارے لیے ہماری سنتوں کو بیان فرمایا اور ہمیں ہماری نماز سکھلائی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم نماز پڑھو، تو تم اپنی صفیں درست کرو، پھر تم میں سے ایک تمہاری امامت کرائے، سو جب وہ [اَللّٰہُ اَکْبَرُ] کہے، تو تم بھی [اَللّٰہُ اَکْبَرُ] کہو، جب وہ [غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ] کہے، تو تم [آمِیْن] کہو۔ اللہ تعالیٰ تمہاری ( دُعا) قبول فرمائیں گے۔ ‘‘[1] ۴۔ رکوع سے سر اُٹھانے کے بعد کی دعائیں: ا: [اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ] کہنے والے کی مغفرت: امام بخاری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب امام [سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ] [2]کہے ،تو تم [اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ] [3]کہو، کیونکہ جس کا یہ کہنا فرشتوں کے کہنے کے ساتھ ہو گا ، اس کے سابقہ گناہ معاف کیے جائیں گے۔‘‘[4] ب: [رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ…] تحریر کرنے میں فرشتوں کی مسابقت: امام بخاری نے حضرت رفاعہ بن رافع زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ
[1] صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب التشہد في الصلاۃ، جزء من رقم الحدیث ۶۴ ۔ (۴۰۴)، ۱؍۳۰۳۔ [2] [ ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے اس کی بات کو سن لیا جس نے ان کی تعریف کی ۔] [3] [ ترجمہ: اے اللہ![اے] ہمارے رب! آپ ہی کے لیے تمام تعریف ہے۔] [4] صحیح البخاري،کتاب الأذان،باب فضل [اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ] ،رقم الحدیث ۷۹۶، ۲؍۲۸۳۔