کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 80
انہوں نے جواب دیا:’’اس[سورۃ الفاتحہ] کو اپنے دل میں پڑھو، کیونکہ بلا شبہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’میں نے نماز [1]اپنے اور اپنے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کی ہے ، اور میرے بندے نے جو طلب کیا ہے ، وہ اس کے لیے ہے ۔
پس جب بندہ کہتا ہے: {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ العَالَمِیْنَ}[2]
تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’میرے بندے نے میری تعریف کی ہے۔‘‘
اور جب وہ کہتا ہے: {اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ}[3]
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’میرے بندے نے میری ثنا بیان کی ہے۔‘‘
اور جب وہ کہتا ہے: {مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ}[4]
وہ فرماتے ہیں:’’ میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی۔(اور ایک مرتبہ کہا: میرے بندے نے معاملہ مجھے سونپ دیا ہے۔)
اور جب وہ کہتا ہے: {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ}[5]
وہ فرماتے ہیں: ’’یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے نے جس چیز کا سوال کیا ہے ، وہ اس کے لیے ہے۔‘‘
اور جب وہ کہتا ہے: {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ}[6]
[1] (نماز): اس مقام پر نماز سے مراد سورۃ الفاتحہ ہے، اور سورۃ الفاتحہ کو نماز ا س لیے کہا گیا ہے ، کہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ (ملاحظہ ہو: ھامش صحیح مسلم۱؍۲۹۶)۔
[2] [ترجمہ: سب تعریف اللہ کے لیے ہے، جو سارے جہانوں کا رب ہے۔]
[3] [ترجمہ: نہایت مہربان انتہائی رحم کرنے والا ہے۔]
[4] [ترجمہ:روزِ جزا کا مالک ہے۔]
[5] [ترجمہ: ہم آپ ہی کی عبادت کرتے ہیں اور آپ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔]
[6] [ترجمہ: ہماری صراطِ مستقیم کی طرف راہ نمائی فرمائیے ، ان لوگوں کی راہ ،جن پر آپ نے انعام فرمایا ، ان کی راہ نہیں، جن پر آپ کا غضب نازل ہوا اور نہ ان کی ،جو گمراہ ہو گئے۔]