کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 79
کیا ،کہ :’’ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے ،کہ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا:
’’ اَللّٰہُ أَکْبَرُ کَبِیْرًا ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْراً ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّ أَصِیْلًا۔‘‘[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ ، یہ لفظ ، کس نے کہے ہیں؟‘‘
لوگوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا:’’ میں نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مجھے تو ان [الفاظ] پر تعجب ہوا ،کہ ان کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے۔‘‘
ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سننے کے وقت سے میں نے انہیں[پڑھنا] چھوڑا نہیں۔‘‘[2]
۲۔ سورۃ الفاتحہ:
پڑھنے والے کا مراد پانا:
امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے ،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص نماز پڑھے اور اس میں اُمّ القرآن [3]نہ پڑھے، تو اس کی نماز ناقص ہے… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہی بات دہرائی… نا مکمل ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا:’’ ہم امام کے پیچھے ہوتے ہیں۔‘‘
[1] [ترجمہ: اللہ تعالیٰ سب سے بڑے ہیں، بہت بڑے، بہت زیادہ تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے ، اللہ تعالیٰ ہر نقص سے پاک ہیں ، صبح اور پچھلے پہر۔]
[2] صحیح مسلم،کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب ما یقال بین تکبیرۃ الإحرام والقراء ۃ، رقم الحدیث ۱۵۰۰۔(۶۰۱)،۱؍۴۲۰۔
[3] (أم القرآن) : سورۃ الفاتحۃ۔