کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 75
وَعَدْتَّہُ۔‘‘[1] اس کے لیے روزِ قیامت میری شفاعت واجب ہو گئی۔[2] ایک دوسری روایت میں ہے: ’’جب تم مؤذن [کی اذان] کو سنو ، تو تم ویسے ہی کہو، جیسے وہ کہتا ہے ، پھر مجھ پر درُود بھیجو ، کیونکہ جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درُود بھیجا ، اللہ تعالیٰ اس پر دس دفعہ درُود بھیجتے ہیں، پھر میرے لیے [الوسیلہ] طلب کرو،کیونکہ وہ جنت میں ایک ایسا مقام ہے ، جو اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے صرف ایک ہی بندے کے شایانِ شان ہے اور میں [اللہ تعالیٰ سے] اُمید رکھتا ہوں ،کہ میں ہی وہ بندہ ہوں۔ پس جس شخص نے میرے لیے [الوسیلہ] کا سوال کیا ، اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘[3] ۳: بعد از اذان گناہ معاف کروانے والی دعا: امام مسلم نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے ،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو شخص مؤذن[کی اذان] کو سننے کے وقت کہے: ’’أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ، لَا شَرِیْکَ لَہُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا صلي اللّٰہ عليه وسلم عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ، رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا، وَبِمُحَمَّدٍ صلي اللّٰہ عليه وسلم رَسُوْلًا، وَبِالْإِسْلَامِ دِیْنًا۔‘‘[4]
[1] [ترجمہ: اے اللہ! اس دعوت تامہ اور قائم ہونے والی نماز کے رب! محمد۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ کو مقامِ وسیلہ اور فضیلت عطا فرمائیے اور انہیں اس مقامِ محمود پر فائز فرمانا ، جس کا آپ نے ان سے وعدہ فرما رکھا ہے۔] [2] صحیح البخاري،کتاب الأذان،باب الدعاء عند النداء، رقم الحدیث ۶۱۴،۲؍۹۴۔ [3] ملاحظہ ہو: صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب استحباب القول مثل قول المؤذن لمن سمعہ، ثم یصلّي علی النبي صلي الله عليه وسلم ، ثم یسأل اللّٰہ لہ الوسیلۃ،رقم الحدیث ۱۱۔ (۳۸۴)، ۱؍۲۸۸۔ ۲۸۹، عن ابن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما ۔ [4] [ترجمہ: میں گواہی دیتا ہوں، کہ نہیں کوئی معبود، مگر اللہ تعالیٰ ،وہ یکتا ہیں ، ان کا کوئی شریک نہیں، اور یقینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے بندے اور رسول ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر،محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں۔]