کتاب: اذکار نافعہ - صفحہ 65
۱۳: معوِّذتین[1] : سوال اور پناہ طلب کرنے کے لیے بے مثال: امام نسائی نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا ،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عقبہ! کہو۔‘‘ میں نے عرض کیا:’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کیا کہوں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ، پھر فرمایا:’’ اے عقبہ ! کہو۔‘‘ میں نے عرض کیا:’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کیا کہوں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت اختیا ر فرمایا ، تو میں نے [اپنے دل میں] کہا:’’اے اللہ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو میری طرف متوجہ فرمائیے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے عقبہ ! کہو۔‘‘ میں نے عرض کیا:’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کیا کہوں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الفَلَقِ} ۔[2] میں نے اس [سورت] کو آخر تک پڑھا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا:’’کہو۔‘‘ میں نے عرض کیا:’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کیا کہوں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ} ۔[3] میں نے اس [سورت] کو آخر تک پڑھا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا:
[1] (معوِّذتین) سے مراد {قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} اور {قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ} ہیں۔ [2] یعنی سورۃ الفلق پڑھو۔ [3] یعنی سورۃ الناس پڑھو۔